اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے سعودی عرب اور ایران کےدرمیان چین کی ثالثی کے تحت تعلقات کی بحالیکے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس پیش رفت کو فلسطینی قوم کے نصب العین کے لیےاہم قرار دیا ہے۔
حماس کے عرب اوراسلامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ اور حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیا نے کہاہے کہ ان کی جماعت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کی بحالیکا خیرمقدم کرتی ہے۔
ایک بیان میں جسکی ایک کاپی جمعہ کو فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو موصول ہوئی میں الحیا نے تعلقات کیبحالی کو قوم کی صفوں میں اتحاد، سلامتی اور عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان افہامو تفہیم کو مضبوط بنانے کے راستے پر ایک اہم قدم قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہیہ اہم قدم فلسطینی کاز کے مفاد میں ہے اور قابض ریاست اور ہماری سرزمین، عوام اورمقدسات کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت کے مقابلے میں ہماری قوم کی ثابت قدمی کی حمایتکرتا ہے۔
خیال رہے کہ کلجمعہ کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک مشترکہ بیانجاری کیا گیا جس میں چین کی کوششوں سے دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات کی بحالی کااعلان کیا ہے۔
بیجنگ میں جاری ایکمشترکہ بیان کے مطابق سعودی عرب اور ایران نے سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے اوردونوں ممالک کے سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ تینوں ممالک کا یہ بیانآج جمعہ کو سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے جاری کیا۔
بیان میں کہا گیاہے کہ دونوں فریقوں نے ریاستوں کی خودمختاری کا احترام کرنے، ان کے اندرونیمعاملات میں مداخلت نہ کرنے اور 2001 میں ان کے درمیان طے پانے والے سکیورٹی تعاونکے معاہدے کو فعال کرنے پر اتفاق کیا۔
مشترکہ بیان میںکہا گیا کہ ریاض اور تہران ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور ان کے اندرونیمعاملات میں عدم مداخلت کا اعادہ کرتے ہیں۔