صیہونی کنیسٹ نےاپنی پہلی رائےشماری میں مسودہ قانون شمالی مغربی کنارے سے یہودی آبادکاروں کے انخلاءکے قانون کو منسوخ کرنے کی منظوری دی، جو نابلس اور جنین کے درمیان چار بستیوں کیواپسی کا دروازہ کھولنے کی راہ ہموارکرے گی۔
فلسطینی "صفا”نیوز ایجنسی کے مطابق، قانون کنیسٹ میں خالی کی گئی یہودی بستیوں کو دوبارہ آبادکرنے کے بل پر کل رات ووٹنگ کی گئی۔ اس موقعے پرکنیسٹ کے 17 ارکان نے بل کی مخالفتجب کہ ایوان میں موجود 40 اراکین نے اس کی حمایت میں ووٹ ڈالا جب کہ اکثریت قانونکو جلد ہی دوسری اور آخری ریڈنگ میں پاس کرنے کی کوشش کرے گی۔
یہ قانون 2005 میںغزہ کی پٹی کی بستیوں کے انخلاء کے ساتھ مل کر خالی ہونے والی "غنیم”،”کدیم”، "خومش” اور "سنور” کی بستیوں میں یہودیوںکی "واپسی” کو قانونی حیثیت دےگا۔
یہ قانون آبادکاروں کو ان بستیوں کے علاقوں میں موجود رہنے کی اجازت دیتا ہے، جب کہ علیحدگی کےقانون میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسرائیلی وہاں موجود نہیں ہوں گے اور انہیں بندفوجی زون تصور کریں گے۔
نیا قانون مذکورہبالا بستیوں سے انخلا کی "قانونی حیثیت کو” کو منسوخ کرتا ہے۔ اس کامطلب ہے۔
نئے قانون میںچاریہودی بستیوں کے فوجی زون بند ہونے کے بعد فوجی فیصلے کو بھی ختم کردیا گیا ہے،جہاں آباد کاروں کا داخلہ ممنوع ہے۔