اسرائیل کے ایکسابق سکیورٹی اہلکار نے بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے گذشتہ 100 دننا ہر محاذ پر ناکامیوں سے بھرپور ہیں۔
قومی سلامتیکونسل کے سابق سربراہ ایال خولتا نے زور دے کر کہا کہ پہلی ناکامی نیتن یاہو حکومتکی مسجد اقصیٰ کی صورت حال کا جائزہ لینے میں ناکامی تھی، کیونکہ اس کے واقعات سےنمٹنے میں اسٹریٹجک سوچ کی کمی کا غلبہ تھا۔
یدیعوت احرونوتاخبار کی طرف سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں خولتا نے لکھا ہے کہ حکومت صحیح تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے عملی، سیاسیاور میڈیا سطح پر مسجد اقصیٰ محاذ آرائی سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے اشارہ کیاکہ دوسری ناکامی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی سے راکٹ فائر سے نمٹنے میں کمزوریتھی۔
تیسری ناکامی کینمائندگی مغربی کنارے اور مقبوضہ اندرونی علاقوں میں مزاحمتی کارروائیوں میں اضافےسے کی گئی، جہاں نیتن یاہو کے اقتدار کے پہلے 100 دنوں میں ان کے حجم میں نمایاںاضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات ہوئیں۔
"خولتا” نے نشاندہی کی کہ چوتھی ناکامی لبنان کے ساتھسمندری معاہدے کے بعد حزب اللہ کی مزاحمت کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں نیتن یاہوکے جھوٹے بیانات تھے۔
اس کے علاوہ، آخریچیلنج نیتن یاہو کی حکمرانی کے پہلے تین مہینوں میں ایران کے ساتھ نمٹنے کا ہے، کیونکہقابض ریاست ایران کے خلاف محاذ آرائی کے خاتمےکی طرف جار رہی ہے۔
موساد کے سابقاہلکار نے اپنے مضمون کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ اس جائزے سے نیتن یاہو کی خود کوایک ایسے رہنما کے طور پر ظاہر کرنے میں ناکامی کا انکشاف ہوا ہے جو ان سیکورٹیاور فوجی طوفانوں کو پرسکون کرنے کے قابل ہے۔