جینن میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز اپنی کریک ڈاؤن مہم جاری رکھے ہوئے ہے جس میں بنیادی طور پر مزاحمتیکارکنوں اور اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے سابق قیدیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق صرف جنین کے 13 سیاسی قیدی اتھارٹیکی انٹیلی جنس کی جیلوں میں ہیں۔
سیاسی گرفتاری کے خلاف مظاہروں کے پس منظر میں حکام نے گذشتہرات جینن کیمپ پر گولیاں اور گیس بم برسائے۔
جنین کیمپ کی مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے فلسطینی حکام سے مطالبہکیا کہ وہ اپنی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کریں۔
جنین کیمپ کے مزاحمتی کارکنوں نے فلسطینی اتھارٹی کی وفادارملیشیا سے مطالبہ کیا کہ وہ خون کے رشتے اور اتحاد کو برقرار رکھے اور مزاحمتی کارکنوںاور سابق اسیران پر ظلم و ستم بند کرے۔
مزاحمت کاروں نے سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاہے، خاص طور پر جبع سے خالد العرعراوی جنہیں مسلسل 20ویں روز بھی حراست میں رکھا گیا ہے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ انکی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
گذشتہ رات جنین میں اتھارٹی کی انٹیلی جنس نے رہائی پانے والےقیدی احمد نواصرہ اور نوجوان انس علاونہ کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ جبع قصبے کے ایککیفے میں موجود تھے۔
جنین میں حکام نے مسلسل پانچویں روز سابق قیدیوں حمزہ اور حسینحرزاللہ کو یعبد قصبے سے حراست میں لے رکھا ہے۔
جنین میں اسلامی جہاد کے متعدد کارکن اتھارٹی کی جیلوں میںقید ہیں ان میں عید حمامرا، محمد علاونہ، محمدملایشا، مومن فشافشہ اور عماد اخلیلیہ لگاتار 18 دن سے عباس ملیشیا کی قید میں ہیں۔
عباس ملیشیا کے تشدد کا شکار مراد ملایشا اور محمد براہمہکوجنین سے 31 دن قبل حراست میں لیا گیا تھا اور وہ اس وقت اریحا جیلمیں پابند سلاسل ہیں۔