فلسطینی صدر محمود عباس نے تحریک فتح اور تنظیم آزادی فلسطین ‘پی ایل او‘ میں اس وقت ہلچل مچا دی جب انہوں نے کل جمعرات کو حیران کن طور پر فلسطینی اتھارٹی کے کل 16 گورنرز میں سے 12 گورنروں کو برطرف کرنے کا اعلان کیا۔
صدرعباس نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس میں انہوں نے برطرفی کو "ریٹائرمنٹ” قرار دیا۔
ایوان صدر کے بیان کے مطابق اس فیصلے میں غزہ کی پٹی کے 6 میں سے 4 گورنرز شامل ہیں۔ ان میں شمالی غزہ کے گورنر صلاح احسان ابو وردہ، غزہ کے گورنر ابراہیم ابو النجا، خان یونس کے گورنر احمد الشیبی اور رفح احمد نصر شامل ہیں۔
مغربی کنارے میں برطرف کیے جانے والے گورنروں میں جنین کے اکرم رجوب،نابلس کے گورنر ابراہیم رمضان، قلقیلیہ کے رفیق توفیق رواجنہ، طولکرم کے گورنر عصام ابوبکر، بیت لحم کے کامل حمید، الخلیل الحبرین کے حبرین الیاس البکری، طوباس کے یونس ابراہیم العاص، اور اریحا اور وادی اردن کے گورنر جہاد علی ابو العسل شامل ہیں۔
محمود عباس نے صدارتی کمیٹی بنانے کا حکم بھی جاری کیا۔ اس میں "متعدد سرکردہ شخصیات کو شامل کیا جائے گا جو گورنروں کے خالی ہونے والے عہدوں پر موزوں افراد کےتقرر میں صدر کی ہدایات کی روشنی میں کام کریں گی۔
عملی طور پر صرف یروشلم کے گورنر عدنان غیث، رام اللہ اور البیرہ کے گورنر لیلیٰ غانم اور سلفیت کے گورنر عبداللہ کامل اپنے عہدے پرفائز ہیں۔ جب کہ دیر البلح میں کوئی گورنر نہیں ہے۔ گورنر ڈاکٹر عبداللہ سمھدانہ کی 2020ء میں موت کے بعد یہ عہدہ خالی پڑا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام 16 گورنریاں ہیں جن کی ذمہ داری میں قصبے، دیہات، کیمپ، کھنڈرات اور بدو بستیاں ہیں۔ ہر گورنری کی سربراہی صدر کے ذریعہ مقرر کردہ گورنر کرتا ہے، جو عام طور پر سابق فوجی اہلکاروں میں سے ہوتا ہے۔
گورنر انتظامیہ، صحت عامہ، سماجی خدمات، تعلیم، سیاحت، نوادرات، عوامی کام، رہائش، نقل و حمل اور مواصلات، اندرونی تجارت، زراعت، صنعت، عوامی سلامتی، نظم و ضبط اور عوامی اخلاقیات کو برقرار رکھنے، اور عوامی آزادیوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی گورنریوں کی آبادی تقریباً 50 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ اگرچہ ہر گورنر کو صدر کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے، لیکن اسرائیل نے یروشلم کے گورنر عدنان غیث کو کئی مہینوں سے نظر بند کر رکھا ہے