کل جُمعہ کو مقبوضہمغربی کنارے میں یونیفائیڈ ٹیچرز موومنٹ نے وزیر اعظم محمد اشتیہ کی سربراہی میں حکومتکے خلاف احتجاج کو مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کےدیرینہ اور اصولی مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں وہ نئے تعلیمی سال میں اسکول نہیںکھولیں گے۔
حماس نے جمعہ کوایک بیان میں کہا ہے کہ "آب اپنی تہہ تک پہنچ چکا ہے، حکومت نے ہم سے منہ موڑلیا ہے اور معاہدوں پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہاکہ "ہم نئے تعلیمی سال کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے جب تک کہ تمام مطالبات پورےنہیں ہو جاتے، ہڑتالی اساتذہ کا کہنا ہے کہ ہم ایک بھی کلاس نہیں کھولیں گے۔ہم سب سےمطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اکیس تاریخ کو فلسطینی اتھارٹی کے خلاف احتجاجی دھرنا دیں۔
تحریک نے احتجاجکے لیے متعدد اقدامات اور طریقہ کار کا اعلانکیا ہے جن میں سے پہلا ہڑتال کو فعال کرنا اور نئے تعلیمی سال 2023/2024 پراسکولوں کا بائیکاٹ کرنا اور مطالبات پورے ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی ایام میں ہڑتال کےدوران اسکول دن گیارہ بجے بند کردیے جائیںگے۔ دوسرے مرحلے میں اسکولوں کو مکمل بند رکھا جائے گا۔
انہوں نے اساتذہسے مطالبہ کیا کہ وہ پرنسپلز، ایجوکیشن دفاتر یا وزارت تعلیم کی طرف سے کسی بھی ہدایتپر عمل نہ کریں جب تک کہ اگست کے مہینے کی تنخواہ ستمبر کے شروع میں نہیں آتی۔
تحریک نے والدینسے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو گرم موسم میں باہر جانے کی پریشانی میں نہ ڈالیںاور تحریک کی جانب سے ایک بیان جاری کرنے سے پہلے انہیں اسکولوں کے لیے تیار کرنے یاکسی بھی چیز کی فیس ادا کرنے میں جلدی نہ کریں۔