آسٹریلیا میں یونیورسٹیآف سڈنی نے فلسطین کے لیے فعال یکجہتی پر اپنے حالیہ ووٹ کے بعد بائیکاٹ تحریک اورفلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
سمندر پار مقیم فلسطینیوں کے امور پر نظررکھنےوالی ویب سائٹکے مطابق یہ فیصلہ طلباء کی مسلسل اپیلوں کے بعد سامنے آیا ہے جس نےآسٹریلیا کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک میں صہیونی لابی کے مربوط حملوں کےباوجود آسٹریلیا میں بائیکاٹ طلباء کی تحریک کی مضبوطی کی تصدیق کی ہے۔
آسٹریلیا میں ’بیڈی ایس‘ تحریک نے یونیورسٹیکے موقف پر اسے مبارکباد پیش کی ہے جس میں یہ تسلیم کرنا بھی شامل تھا کہ فلسطینیاسرائیلی نسل پرستی کے درمیان رہتے ہیں۔ بین الاقوامی ہولوکاسٹ ریمیمبرنس الائنس (IHRA) کی”یہود مخالف” کی تعریف کے لیے یونیورسٹیوں کی ادارہ جاتی حمایت کیمخالفت کرتے ہوئے "یہود دشمنی” کے ساتھ۔ یونیورسٹی قابض ریاست کے ساتھ تعلقاتمعمول پر آنے کو بھی مسترد کرتی ہے۔
یہ بات یونیورسٹیآف سڈنی کی طلبہ کی نمائندہ کونسل کی جانب سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بھیجےگئے ایک خط کے بعد سامنے آئی، جس میں انھوں نے مقامی لوگوں خاص طور پر فلسطینیوںکے خلاف اسرائیلی جرائم میں دنیا بھر کی کئی یونیورسٹیوں کے ملوث ہونے کی تصدیق کیجو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی میں قابض ریاست کی معاونت کرتی ہیں۔
کونسل نے اپنی یونیورسٹیسے پرامن اپیل اور مہمات میں بی ڈی ایس تحریک کی حمایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔فلسطینیوں کے لیے آزادی، انصاف اور مساوات کے حصول کے لیے اور اسرائیلی ریاست کینسل پرستی کے خاتمے تک "صیہونیت مخالف” موقف اپنانے زور دیا۔