کل بدھ کو صبح قابض صہیونی فوج نے مسجد الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ بعد ازاں یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے اسرائیلی پولیس اور فوج کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔ یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں بولے گئے جب دوسری طرف فلسطینی شہری رمضان المبارک کے پہلے ظہر کی نماز کی تیاری کررہے تھے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ قابض فورسزکی فول پروف سکیورٹی میں 187یہودی آباد کاروں نےبدھ کو علی الصبح مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا بولا اور جگہ جگہ پھیل گئے۔ اس دوران قابض فوج کی موجودگی میں آباد کاروں نے تلمودی تعلیمات کےمطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
قابض فوج کے گھیراؤ سے قبل فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں موجود تھی۔ انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ فلسطینی نمازیوں کے’اللہ اکبر‘ کے فلک شگاف نعروں سے قبلہ اول کی فضا گونج اٹھی۔ اس دوران فلسطینی نوجوانوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی جب کہ دوسری طرف سے قابض فوجیوں نے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول سے باہر نکالنےکے لیے ان پر طاقت کا استعمال کیا اور ان پر صوتی بم برسائے۔
قابض افواج کی مخالفت میں نمازیوں کے ایک گروپ نے مسجد کے صحنوں میں اجتماعی نماز ادا کرنا شروع کردی۔
بعد میں ہونے والی پیش رفت میں درجنوں آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ یہودی شرپسندوں کو قابض فوج کی جانب سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
جیسے ہی آباد کاروں کے پہلے گروہ نے الاقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولا تو وہاں پرموجود مردو خواتین نمازیوں نے تکبیر کے نعرے لگائے اور قبلہ اول کے دفاع کے عزم اور اس کی آزادی کے لیے نعرے لگائے۔
خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتے کے سوا باقی تمام ایام میں یہودی آباد کار اسرائیل فوج اور پولیس کی سرکاری سرپرستی میں قبلہ اول پر دھاوے بولتے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔