لیبیا کی خاتون وزیر خارجہ نجلاء المنقوش کی گذشتہ ہفتے اٹلی میں اسرائیلی وزیرخارجہ سے خفیہ ملاقات کی خبر سامنے آنے کے بعد لیبیا کے عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز المنقوش کی اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کی خبر کے بعد ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہےہیں۔ مظاہرین نے اسرائیل کے ساتھ راہ رسم بڑھانے اور صہیونی غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے نجلاء المنقوش کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
لیبیا کی سیاسی قیادت اور رکان پارلیمنٹ کی طرف سے بھی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر سے ملاقات پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
لیبیا میں ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے بھی اس ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہوئے نجلاء المنقوش کو وزارت خارجہ کے عہدے سے ہٹانے پر زور دیا ہے، جب کہ دوسری طرف لیبی حکومت اور اسرائیل نواز وزیر خارجہ چپ سادھ لی ہے۔
لیبیا کے شہر الزاویہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے وزیر خارجہ نجلاء المنقوش اور ان کے اسرائیلی ہم منصب یوسی کوہن کے تصاویری پوسٹر نذرآتش کیے ہیں۔
اسرائیل کے وزیرخارجہ نے گذشتہ ہفتے اٹلی میں لیبیا کی وزیرخارجہ سے ملاقات کی تھی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
لیبیا کی ریاستی کونسل کے سابق چیئرمین خالد المشری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیر خارجہ نجلاء المنقوش نے اسرائیلی وزیر خارجہ یوسی کوہن سے ملاقات کرکے تمام سرخ لکیروں کو عبور کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں اس ملاقات کا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اور لیبیا کی وزیر خارجہ نجلاء المنقوش کے درمیان ملاقات میں اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے سہولت فراہم کی تھی۔
کوہن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’میں نے وزیر خارجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی استواری سے پیدا ہونے والے وسیع امکانات کے بارے میں بات کی اور ساتھ ہی لیبیا میں یہود کے ورثے کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کی، جس میں ملک میں یہودی عبادت گاہوں اور یہودی قبرستانوں کی تزئین وآرائش بھی شامل ہے‘‘۔
بیان کے مطابق وزراء خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات ،تعاون کے امکانات اور انسانی امور، زراعت اور پانی کے انتظام میں اسرائیلی امداد پر تبادلہ خیال کیا ہے۔