جمعه 15/نوامبر/2024

محمود عباس سے اعلیٰ فرانسیسی میڈل واپس لے لیا گیا

اتوار 10-ستمبر-2023

پیرس کی میئر این ہڈالگو نے فلسطینی صدر محمود عباس سےفرانسیسی دارالحکومت کا سب سے بڑا اعزاز اس وقت واپس لے لیا ہے جب انہوں نے مبینہ طور پرہولوکاسٹ کے بارے میں ایسا بیان دیا جس میں یہود مخالف خیالات کی بازگشت تھی۔

ہیڈلگو نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم x پر پیرس کی یہودی برادری کے لیےحمایت کا اظہار کرتے ہوئےلکھا کہ محمود عباس کے یہود مخالف ریمارکس ناقابل برداشت ہیں۔ میں ان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔

ان کے دفتر نے میڈیا کو بتایا کہ عباس دوسری جنگ عظیم میں "یورپ کے یہودیوں کی ہلاکت کو جائز قرار دینے” کے بعد گرینڈ ورمیل میڈل نہیں رکھ سکتے تھے۔

ہیڈلگو نے جمعرات کو عباس کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا، "آپ کے تبصرے ہماری عالمی اقدار اور تاریخی سچائی کے خلاف ہیں۔لہذا اب آپ اس اعزاز کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔”

فرانسیسی میئر کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر یہودی تنظیموں، صارفین اور اسرائیلیوں کی جانب سے سراہا گیا۔

میئر این ہڈالگو کے خط کا متن فرانسیسی یہودیوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم، فرانسیسی یہودی اداروں کی نمائندہ کونسل (CRIF) کے صدر یوناتھن عارفی نے، X پر شائع کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محمود عباس نے یہ ریمارکس گزشتہ ماہ کے آخر میں اپنی فتح پارٹی کے سینئر ارکان کے سامنے تقریر کے دوران دیے تھے اور اس ہفتے اس تقریب کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔

اس تقریر میں 87 سالہ محمود عباس نے دعویٰ کیا کہ یہودیوں کو ہولوکاسٹ میں ان کے "سماجی کردار” کی وجہ سے ہلاک کیا گیا تھا نہ کہ مذہب کی وجہ سے۔

انہوں نے کہا کہ یہ "درست نہیں” کہ "(اڈولف) ہٹلر نے یہودیوں کو اس لیے مارا کہ وہ یہودی تھے”۔

صہیونیت مخالف بیان بازی کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یورپینز "(یہودیوں) سے سود اور پیسے سے متعلق ان کے سماجی کردار کی وجہ سے لڑے، نہ کہ ان کے مذہب کی وجہ سے۔”

ہیڈلگو نے خط میں فلسطینی صدر کے ریمارکس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے، "آپ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران یورپ کے یہودیوں کےقتل و غارت کی تردید کی واضح خواہش کے ساتھ ان کی نسل کشی کو جائز قرار دیا۔”

عباس کو گرینڈ ورمیل میڈل 2015 میں ان کےپیرس کے دورے کے دوران دیا گیا تھا۔

یوروپی یونین کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس تقریر میں یہودیوں اور یہود دشمنی سے متعلق غلط اور انتہائی گمراہ کن ریمارکس تھے”۔

یروشلم میں فرانس کے قونصل خانے نے ان ریمارکس کو "مکمل طور پر ناقابل قبول” قرار دیا۔a

 

مختصر لنک:

کاپی