سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے فلسطین اور کشمیر میں قابض افواج کے مظالم کے خلاف الگ الگ مذمتی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں جبکہ او آئی سی کے خصوصی ایلچی نے اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ سے مسئلہ کشمیر کے” آؤٹ آف دی باکس ” کے حل کے لیے تجاویز مانگ لیں۔
قائمہ کمیٹی نے خصوصی ایلچی سے کشمیر اور فلسطین کے تنازعات پر مؤثر پلان آف ایکشن ترتیب دینے کا مطالبہ کر دیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری، مشاہد حسین سید ، پلوشہ خان، ڈاکٹر زرقا، دنیش کمار نے کشمیر وفلسطین کے تنازعات کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق او آئی سی کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حوالے سے ساری دنیا بالخصوص اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالنا چاہیے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل پر حملہ ساری دنیا کے لیے سبق آموز ہے کسی علاقے کو زیادہ دیر قبضہ میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ہم غیر قانونی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے مودی اور نتین یاہو مسلم دشمنی میں فرسٹ کزن ہیں۔ پلوشہ خان نے کہا کہ غزہ میں فاسفورس بم گرائے گئے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ 57 ممالک کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے بھارت عالمی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے ۔ غزہ میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔
قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے قابض اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کے محاصرے اور دیگر غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کی وجہ سے غزہ میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔ خوراک، ادویات، پانی، بجلی کی بندش بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے ۔
فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور شہریوں کے تحفظ کے بارے میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جائے۔ فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری غزہ کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل کو محاصرے سے روکے۔