اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے پچھلے ماہ مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں ایک فلسطینی لڑکے کو دانستہ طورپر گولیاں مار کر شہید کرنے میں قصور وار قرار دیے گئے اسرائیلی فوجی پر فرد جرم عاید کی گئی ہے مگر ساتھ ہی مجرم کو بچانے کے لیے اس کے اقدام کو’غیر ارادی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی اہلکار نے قتل کی نیت سے فلسطینی بچے کے سرمیں گولیاں نہیں ماری تھیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے 19 سالہ ایلان کاٹز نامی ایک فوجی اہلکار نے 24 مارچ کو الخلیل شہر میں تل ارمیدہ کے مقام پر عبدالفتاح الشریف نامی فلسطینی لڑکی کو اس وقت گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جب وہ پہلے اسرائیلی فوجیوں کی گولیاں لگنے سے شدید زخمی تھا اور تڑپ رہا تھا۔ اس دوران وحشی اسرائیلی فوجی ایلان کاٹز زخمی کے قریب آیا اور اس کے سرمیں گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں الشریف موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔
بعد اس واقعے کی فوٹیج اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’’بتسلیم‘‘ نے حاصل کی تھیں جسے میڈیا میں نشرکیا گیا تو سبکی سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوج نے قاتل کو حراست میں لے لیا تھا۔
گذشتہ روز اسرائیلی عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کی ایلان کاٹز نے فلسطینی لڑکے سترہ سالہ عبدالفتاح الشریف کو قتل کی نیت سے گولیاں نہیں ماریں۔ اس کے باوجود قاتل پر فرد جرم عاید کی جاتی ہے۔