اسرائیل کی مرکزی عدالت نے سنہ 2014ء میں بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی بچے کو وحشیانہ تشدد کے بعد زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث مرکزی ملزم یوسف بن ڈیوڈ کو قتل عمد کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس پر فرد جرم عاید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت نے ملزم کی طبی رپورٹس کے معائنے کے بعد اس پر فرد جرم عاید کی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ طبی رپورٹس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزم نفسیاتی مریض نہیں وہ فلسطینی بچے ابو خضیر کو اغواء کے بعد وحشیانہ تشدد کرکے شہید کرنے میں قصور وار ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسی کیس میں ملوث دو دوسرے یہودیوں کو بھی سزائیں ہوچکی ہیں۔ ایک مجرم کو عمر قید جب کہ دوسرے کو اکیس سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا تھا۔ جب کی یوسف بن ڈیوڈ کا کیس اس کے طبی معائنے کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔مرکزی ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کا موکل ذہنی اور نفسیاتی مریض ہے۔ اس پر عدالت نے طبی ماہرین کو اس کے طبی معائنے کی حکم دیا تھا۔ ڈاکٹروں نے کئی ماہ کے مسلسل معائنے کے بعد جاری کردہ رپورٹ میں واضح کردیا ہے کہ ملزم اپنی جان بچانے کے لیے نفسیات مریض ہونے کا دعویٰ کررہا ہے۔