تیونس کی میزبانی میں دوسری عالمی عرب کانفرنس برائے فلسطین کل جمعہ کو شروع ہوئی جس کا افتتاح تیونس کی جنرل لیبر فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل حسین العباسی نے کیا۔ کانفرنس میں عرب ممالک، فلسطین، اسلامی دنیا اور یورپی ملکوں سے بھی مندوبین شرکت کررہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق کانفرنس کو "فورم برائے حصول انصاف برائے فلسطین” کا عنوان دیا گیا ہے۔ کانفرنس کا اہتمام ‘بین الاقوامی عرب رابطہ سینٹر” کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم کانفرنس میں تیونس کی جنرل لیبر فیڈریشن، تیونس اور عرب ممالک میں سرگرم انسانی حقوق کے اداروں اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی بڑی تعداد بھی اس میں حصہ لے رہی ہے۔
کانفرنس کے گذشتہ روز کے سیشن میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل پرستی، فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث صہیونیوں کو عالمی عدالتوں کے کٹہرے میں لانے اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کرنے کے ساتھ اسرائیل کی انتظامی قید کی ظالمانہ پالیسی پر مقررین نے تفصیل سے روشنی ڈالی۔
کانفرنس میں فلسطینی تنظیموں کی نمائندگی بھی موجود ہے۔ تحریک فتح کی سینٹرل کونسل کے رکن عباس زکی، عوامی محاذ کے بیرون ملک سیاسی شعبے کے رکن ماھر الطاھر، ابو احمد فواد، اور اسلامی تحریک مزاحمت کے علی برکہ اور حسام بدران کانفرنس میں شریک ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی فورم برائے حصول انصاف برائے فلسطین کا قیام گذشتہ برس لبنان میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس فورم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی علامتی قیادت سابق امریکی وزیر انصاف رمزی کلارک کررہے ہیں جب کہ فورم کے کوآرڈینیٹر کی ذمہ داریاں بحرین کے سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر علی فخر کے کندھوں پر ہیں۔