اسرائیلی حکام کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں 54 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے صحافی 43 سالہ سامی جنازرہ کی حالت مزید تشویشناک ہوگئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنازرہ کی بھوک ہڑتال ختم نہ کرائی گئی تو اس کے نتیجے میں اس کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ سامی جنازرہ کی مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد اس کا وزن 52 کلو گرام رہ گیا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہوچکی ہے اور بلند فشار خون بھی اپنی مقدار سے غیرمعمولی حد تک بڑھ چکا ہے۔
خیال رہے کہ سامی جنازرہ نامی فلسطینی قیدی اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف گذشتہ 54 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہے۔ دو روز قبل جنازرہ بھوک ہڑتال اور غشی کا دورہ پڑنے کے باعث گر پڑا تھا جس کے نتیجے میں اس کے سرمیں بھی چوٹ آئی تھی۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے سامی جنازرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برداری سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنازرہ کی زندگی بچانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔