فلسطین کے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے امور کے تجزیہ نگار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی غیرمعمولی تعداد کے قبلہ اول پر یلغار کے پس پردہ اسرائیلی حکومت کی حمایت کار فرما ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے جب تک یہودیوں کو تحفظ کی ضمانت فراہم نہ کی جائے یہودی اس وقت تک قبلہ اول پر یلغار نہیں کرتے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار جمال عمر نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے یہودیوں کے مذہبی تہوار "عید الفصح” کے موقع پر ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عید کے ایام میں اسرائیلی وزراء اور حکومتی شخصیات کو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکا جائے گا جب کہ عام یہودی آباد کاروں کے حرم قدسی میں داخلے پر کسی قسم کی پابندی عاید نہیں کی گئی ہے۔
جمال عمرو کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی مبینہ بے حرمتی کے پس پردہ اسرائیلی اداروں، حکومت، پولیس اور فوج کا ہاتھ ہے۔ اسرائیلی حکومت خود ہی ایک سازش کے تحت مسجد اقصیٰ میں کشیدگی کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ یہودی آباد کاروں کا مسجدا قصیٰ کے باب الرحمہ اور باب المغاربہ کے قریب جمع ہونا اور تلمودی تعلیمات کے مطابق اشتعال انگیز طریقے سے مذہبی رسومات ادا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہودیوں کی ان تمام اشتعال انگیزیوں میں حکومت کا برابر کا ہاتھ ہے۔