اسرائیل کے متعدد یہودی ربیوں نے مشترکہ طور پر ایک نیا فتویٰ جاری کیا ہے جس میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرکنٹرول علاقوں کو یہودی شدت پسندوں کے لیے مباح قرار دیتے ہوئے انہیں ہر طرح کی سرگرمیوں کی اجازت دے دی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبارات میں یہودی ربیوں کا ایک فتویٰ نما بیان شائع ہوا ہے جس پر متعدد یہودی مذہبی پیشواؤں کے دستخط ثبت ہیں۔ فتویٰ نما بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1994ء میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان طے پائے ’اوسلو‘ معاہدے کے تحت فلسطینی انتظامیہ کے زیرکنٹرول آنے والے علاقے "سیکٹر A” میں یہودی آباد کار جب اور جہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔
فلسطینی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں یہودیوں کی آزادانہ نقل وحرکت کے جواز پر مبنی تازہ فتویٰ "گرین ویمن” نامی ایک یہودی تنظیم کی جانب سے بڑے پیمانے پر پھیلایا جا رہا ہے۔ اس تنظیم کی خاتون سربراہ نادیا مطر نے غرب اردن کی کئی شاہراؤں اور یہودی کالونیوں پر اس فتوے کی اشتہارات پوسٹ کیے ہیں۔
یہودی مذہبی پیشواؤں کے اس متنازع فتوے پر فلسطینی عوامی حلقوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہودی پیشواؤں کا فتویٰ سیکٹر اے میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی راہ ہموار کرنے کی سازش ہے۔