اسرائیل میں سرکاری سطح پرتیار کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کے وزیر دفاع موشے یعلون نے سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے بارے میں اہم معلومات کابینہ سے چھپائی تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ’اسٹیٹ کنٹرولر‘ یوسف شابیرا نے اپنی نگرانی میں ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر دفاع نے سنہ 2014ء کی موسم گرما کی جنگ کے بارے میں اہم معلومات قوم اور پوری کابینہ سے مخفی رکھی تھیں۔
ریاستی کنٹرول کی تیار کردہ رپورٹ کا مسودہ اسرائیلی وزراء میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کے دوران "شیلف اسٹیڈ فاسٹ” آپریشن کے بارے میں وزیراعظم اور وزیر دفاع نے اہم معلومات سے کابینہ کو لاعلم رکھا تھا۔
اخبار ہارٹز نے اس رپورٹ کے چند اقتباسات بھی شائع کیے ہیں جن میں اسٹیٹ کنٹرول یوسف شابیرا کی جانب سے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیردفاع موشے یعلون پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے انہیں قوم سے اہم راز چھپانے کا قصور وار قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ کے بارے میں اہم ترین معلومات صرف وزیراعظم یا وزیر دفاع کے پاس تھیں اور باقی کابینہ کو جنگ سے متعلق انتہائی اہمیت کی باتیں نہیں بتائی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ کنٹرول نے وزیراعظم اور وزیردفاع کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کھودی گئی سرنگوں کے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کے لیے کابینہ کے تمام ارکان کو متفق بنانے کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ بھی تنازعات سے بھرپور تھا۔
اگرچہ 70 صفحات کو محیط یہ رپورٹ خفیہ رکھنے کی پوری کوشش کی گئی ہے مگر بعد ازاں اس رپورٹ کے مندرجات سابق اور موجودہ وزراء کو بھی بتائے گئے ہیں۔ ان میں وزیر تعلیم نفتالی بینٹ، داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان، وزیر توانائی یووال شٹائنٹس، سابق وزیر مالیات یائر لبید، داخلی سلامتی کے سابق وزیریتزحاق اھرونوفیٹچ، سابق وزیر قانون و انصاف زییپی لیونی اور سابق وزیرخارجہ آوی گیڈور لائبرمین شامل ہیں۔