فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی جیلوں میں قید تنہائی کی ظالمانہ پالیسی کے تحت فلسطینیوں قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس وقت بھی اسرائیلی زندانوں میں 16 فلسطینی قید تنہائی کا شکار ہیں۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’’کلب برائے اسیران‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں محمد ابو الرب نامی فلسطینی شہری نے اسرائیلی جیل میں قید تنہائی ختم کی ہے۔ اس کے باوجود اب بھی اسرائیلی زندانوں میں سولہ فلسطینی قید تنہائی کی مصیبت کا شکار ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 33 سال قید کے سزایافتہ ابو الرب کو پہلے مجد اور بعد ازاں عسقلان جیل میں مسلسل دو ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیران کو قید تنہائی کی سزا دینا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس وقت بھی اسرائیلی عقوبت خانوں میں سولہ فلسطینی ایسے ہیں جو قید تنہائی میں ہیں۔
ادھر فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندوب کریم عجوۃ کا کہنا ہے کہ نابلس کے 32 سالہ شہری عصام زین الدین کئی ماہ سے قید تنہائی کا شکار ہیں اور ان کی حالت نہایت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کی زین الدین کو سنہ 2014ء کے بعد وقفے وقفے سے قید تنہائی میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ انہیں سنہ 2006ء میں نابلس سے گرفتار کیا گیا اور اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔