فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام ایک حراستی مرکز میں پابند سلاسل سیاسی کارکن اور شہید فلسطینی کے صاحبزادے پر عباس ملیشیا کے جلادوں نے وحشیانہ تشدد کیا ہے، جس کے نتیجے میں اسیر کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے اور اسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کرنا پڑا ہے۔ ادھر الخلیل شہر میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی جیل کے باہر سیکڑوں فلسطینیوں نے اسیران پر وحشیانہ تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
تشدد کا نشانہ بنائے گئے نوجوان ایمن القواسمہ کے والدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے دوران حراست اس کے بیٹے کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا ہے، جس کے بعد اس کی حالت تشویشناک ہو گئی ہے اور اسے ایک سرکاری اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
اسیر کی والدہ ام ایمن نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے 19 مئی کو ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی کی آڑ میں توڑپھوڑ کے بعد گھر میں موجود اس کے بیٹے ایمن قواسمہ کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئے۔ اسے الخلیل شہر میں قائم ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا جہاں اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ دو روز تک وحشیانہ تشدد کے بعد ایمن کو ایک مقامی سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے الخلیل میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ ہفتے کے روز سیکڑوں شہریوں نے الخلیل جیل کے باہر کئی گھنٹے تک دھرنا بھی دیے رکھا۔ مظاہرین نے صدر محمود عباس اور غرب اردن کی حکمراں جماعت تحریک فتح سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایمن اور دوسرے سیاسی کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کا نوٹس لیں اور تشدد میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
خیال رہے کہ ایمن القواسمہ کے والد عبداللہ القواسمہ کو صہیونی فوج نے 21 جون 2006ء کو الخلیل شہر میں ایک کارروائی کے دوران شہید کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ عبداللہ القواسمہ نے مختلف مزاحمتی کارروائیوں میں 60 اسرائیلیوں کو ہلاک کیا تھا۔