فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی کے ماہی گیروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور پانچ ماہ میں 65 ماہی گیروں کو گرفتار کیا گیا جب ک ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں پر 58 حملے کیے گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم المیزان نے اپنےایک بیان میں بتایا ہے کہ یکم جنوری 2016ء کے بعد سے اب تک قابض فوج نے مجموعی طور پر غزہ کے سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینیوں پر 58 حملے کئے۔ ان کارروائیوں میں 65 ماہی گیروں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے حوالے اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ماہی گیروں کی کشتیوں کو 17 حادثات بھی پیش آئے جن میں 16 ماہی گیر زخمی ہوئے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پانچ ماہ میں قابض فوج کی کارروائیوں میں 22 کشتیوں کو ضبط کیا گیا جب کہ 10 کو نقصان پہنچایا گیا۔ اسی طرح 10 کم عمر ماہی گیروں کو گرفتار کیا گیا۔ فلسطینی ماہی گیروں کی گرفتاری اور کشتیوں کی ضبطی کی تازہ کارروائی گذشتہ روز عمل میں لائی گئی جس میں 10 ماہی گیر گرفتار اور 5 کشتیاں ضبط کی گئی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ قابض فوج اگست 2014ء کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ طے پائے جنگ بندی سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے جنگ بندی سمجھوتے میں فلسطینی ماہی گیروں کو 9 کلو میٹر سمندر میں مچھلیوں کے شکار کی اجازت دے رکھی ہے۔ مگر عملا ماہی گیروں کوتین کلو میٹر سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔