اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا ماضی اور حال کرپشن اور مالی بدعنوانی سے آلودہ ہے اور وہ ماضی میں بیرون ملک دوروں کے دوران ذاتی مقاصد کے لیے رقوم بٹورتے رہے ہیں۔
اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کی جانب سے نشر کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اسٹیٹ کنٹرول یوسف شابیرا نے پارلیمنٹ کے اسپیکر یولی اڈلچائن کو ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے 10 سال قبل وزارت خزانہ کے منصب کے دوران بیرون ملک دوروں میں بھاری رقوم اپنی ذات کے لیے بھی جمع کی تھیں جنہیں قومی خزانے میں جمع نہیں کرایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ملنے والی بھاری رقوم نیتن یاھو اور ان کے خاندان کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی تھیں۔
دوسری جانب نیتن یاھو کے خاندان کے وکیل ڈیوڈ شمرون کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ کنٹرولر کی رپورٹ میں وزیراعظم اور ان کے خاندان کو کرپشن الزامات میں بلا جواز الجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ کی حیثیت سے بیرون ملک دوروں کے دوران نیتن یاھو یا ان کے خاندان نے کسی قسم کی مالی منفعت حاصل نہیں کی ہے۔
وکیل کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کی جانب سے وزیرخزانہ یا ان کے خاندان کو کسی قسم کا تحفہ پیش کیا جاتا ہے تو وہ اسے استعمال کرنے کے حق دار ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2003ء سے 2005ء کے دوران نیتن یاھو نے وزارت خزانہ کا منصب سنھبالا اور بیرون ملک دورے کیے تھے۔ انہیں ایک دورے کے دوران لندن میں قیام کے اخراجات ادا کرنے کے لیے یہودی کاروباری شخصیت 12 ہزار 500 ڈالر ادا کیے تھے۔ اس کے علاہ ایک غیر منافع بخش ادارے کی جانب سے نیتن یاھو اور ان کے خاندان کو 11 ہزار920 ڈالر ادا کیے تھے۔