اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے اسرائیل کے انتہا پسند یہودی سیاست دان آوی گیڈور لائبرمین کو وزیردفاع بنائے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ لائبرمین کی تقرری کے بعد صہیونی ریاست مکمل طورپر دہشت گردوں اور جنگی مجرموں کے ہاتھوں میں یرغمال ہو کر رہ گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لائبرمین کی وزارت دفاع کے عہدے پر تقرری سے یہ آشکار ہو گیا ہے کہ اسرائیل میں انتہا پسندی کا غلبہ ہے اور نسل پرستانہ بنیادوں پراعلیٰ عہدوں پرتقرریاں کی جاتی ہیں۔ لائبرمین کو وزیردفاع کا عہدہ سونپے جانے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اسرائیل اب جنگی مجرموں اور نسل پرستوں کے ہاتھوں میں یرغمال ہوچکا ہے۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو لائبرمین کی تقرری کے بعد صہیونی ریاست کی پالیسیوں اور جرائم کا نوٹس لینا چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ لائبرمین فلسطینیوں کے خلاف کس نوعیت کی ظالمانہ پالیسیوں پرعمل درآمدکرنا چاہتے ہیں۔
لائبرمین نے وزارت دفاع کا چارج سنھبال لیا
اسرائیل کی حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ اور ’’اسرائیل بیتنا‘‘ میں مخلوط حکومت کے حوالے سے طے پائے سمجھوتے کے تحت شدت پسند سیاست دان آوی گیڈور لائبرمین نے موشے یعلون کے استعفے کے بعد ان کی جگہ وزارت دفاع کا قلم دان سنھبال لیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل بیتنا نامی انتہا پسند سیاسی مذہبی جماعت کے سربراہ لایبرمین فلسطینیوں کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم نہ کرنے والوں کو فلسطین سے نکال دیا جائے گا۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے بتایا کہ اسرائیل بیتنا اور لیکوڈ پارٹی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت لائبرمین نے وزارت دفاع کے عہدے کا چارج سنھبال لیا ہے۔
ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ لائبرمین اور ان کی جماعت کی ایک خاتون رہ نما سوفا لاندفیر آئندہ سوموار کو اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔ لاندفیر کو مہاجرین سے متعلق وزارت کا قلم دان سونپا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں حال ہی میں حکمراں جماعت لیکوڈ اورشدت پسند اسرائیل بیتنا کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد ’اسرائیل بیتنا‘ کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اسرائیل بیتنا نے وزارت دفاع جیسے اہم عہدے کی شرط پر حکومت میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنی پارٹی کے وزیردفاع موشے یعلون کو ان کے عہدے سے ہٹا کر آوی گیڈور لائبرمین کو ان کی جگہ وزارت دفاع کا قلم دان سونپا ہے۔