امریکی سینٹرلانٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہغزہ کی پٹی پر ممکنہ اسرائیل کا زمینی حملہ برسوں تک جاری رہے گا اور اس میں”خوفناک لڑائی” شامل ہوگی۔
پیٹریاس نے امریکیاخبار پولیٹیکو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے پٹی میں زمینی مداخلت کی تو اسےصومالیہ میں امریکی افواج کے مقابلے میں زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گااور اسے "خودکش” حملوں، دھماکہ خیز آلات، بم، اور گوریلا کارروائیوں کاسامنا کرنا پڑے گا۔
عراق اورافغانستان میں امریکی افواج کےساتھ خدمات انجام دینے والے سابق کمانڈر نے 1993 میںموغادیشو میں تین امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں کو مار گرائے جانے کے واقعے کاحوالہ دیا، جس کی وجہ سے خونریز لڑائی ہوئی جب کہ امریکی افواج زندہ بچ جانے والوںکو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں۔
پیٹریاس نے کہاکہ "سفاکانہ انسداد بغاوت کی مہمات” میں مصروف فوجوں کو چلانے کا ان کاذاتی تجربہ اسرائیلی فوج کے لیے ایک انتباہ کے طور پر کام کرے گا اگر وہ زمینیمداخلت کے ساتھ آگے بڑھتی ہے تو اسے کئی سال تک لڑائی لڑنا پڑ سکتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "میرے لیے اس مخصوص صورتحال سے زیادہ مشکل صورت حال کا تصور کرنا مشکلہے۔ میں ان لوگوں میں سے ایک تھا جنہوں نے شہری علاقوں میں کئی بڑے آپریشنز میںفورسز کی قیادت کی۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ ”آپ ایک یا دو سال میں انسداد بغاوت کی کارروائیاں نہیں جیت سکتے۔ اس طرح کی کارروائیوں میں عامطور پر ایک دہائی یا اس سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
سابق فوجی کمانڈرنے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو بنیادی خدمات کی بحالی، غزہ کی تعمیر نواور وہاں گورننس قائم کرنے کے لیے ایک منصوبے کی ضرورت ہے۔
القسام بریگیڈزاور مزاحمتی دھڑوں نے قبل ازیں دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے غزہ کی پٹی میں زمینیجارحیت کی تو شدید مزاحمت کی جائے گی۔