اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں دو ماہ قبل شہید ہونے والے ایک سترہ سالہ فلسطینی بچے کو مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ قابض فوجیوں نے سترہ سالہ عبدالفتاح الشریف کو 24 مارچ 2016ء کو اس کے ایک دوسرے ساتھی رمزی القصراوی سمیت گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہادت کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے دونوں شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لے لیے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید عبدالفتاح الشریف کا جسد خاکی جمعہ کی شام اسرائیلی فوج نے اس کے ورثاء کے حوالے کیا گیا، جہاں شہید کا جسد خاکی ایک مقامی فلسطینی اسپتال میں لایا گیا۔ کل ہفتے اسے ورثاء کے حوالے کیا گیا جہاں مسجد المرابطین میں شہید کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور اس کے بعد ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں شہداء قبرستان میں سپردک خاک کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ چوبیس مارچ کو اسرائیلی فوجیوں نے ایک چوکی پر عبدالفتاح الشریف کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا تھا۔ وہ کئی گھنٹے تک زخمی حالت میں زمین پر پڑا رہا۔ اس نے خود کو سنھبالنے کی کوشش کی تو قریب کھڑے اسرائیلی فوجی دہشت گرد نے الشریف کے سرمیں گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ اس ہولناک واقعے کی فوٹیج اسرائیل کے ایک انسانی حقوق گروپ’’بتسلیم‘‘ کے ہاتھ لگی، جس نے ذرائع ابلاغ کو دے دی تھی۔ فوٹیج میں ایک اسرائیلی فوجی کو شدید زخمی فلسطینی کوگولیاں مار کر شہید کرتے دکھایا گیا ہے۔ بعد ازاں عالمی تنقید پر فوجی اہلکار کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔