اسرائیل کی ’عوفر‘ نامی فوجی عدالت نے بزرگ فلسطینی رہ نما عمر البرغوثی کی مدت حراست میں تیسری بار توسیع کر دی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے عمرالبرغوثی کی انتظامی حراست میں توسیع کو صہیونی عدالت کا ظلم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 63 سالہ بوڑھے فلسطینی کو مسلسل انتظامی حراست میں رکھنا عالمی انسانی حقوق کی توہین ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 63 سالہ اسیر عمرالبرغوثی کا آبائی تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے کوبر قصبے سے ہے۔ انہیں صہیونی فوج نے 19 اکتوبر 2015ء کو ان کے گھر سے اٹھا لیا تھا۔ بعد ازاں انہیں پہلی بار چھ ماہ اور دوسری بار تین ماہ انتظامی حراست میں رکھا گیا تھا۔ گذشتہ روز انہیں تیسری بار مزید تین ماہ کے لیے انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ بیان میں عمر البرغوثی کی انتظامی حراست کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صہیونی حکام سے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کلب کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی، علاقائی اور عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ معمر فلسطینی کو دی گئی انتظامی حراست کی سزا کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور ان کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔
یاد رہے کہ عمر البرغوثی اپنی 63 سالہ زندگی میں 26 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر عرصہ انتظامی حراست پر مشتمل ہے۔