صہیونی ریاست کےعدالتی مشیر ڈیموکریٹک موومنٹ ان اسرائیل نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد وزیراعظمبنجمن نیتن یاہو کے دفتر میں دستاویزات کو جلانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
تحریک نے کہاکہ نیتنیاہو کے دفتر نے ناکامی کی ذمہ داری کو کم کرنے کے لیے 7 اکتوبر کے حملے کے بعددستاویزات کو جلا دیا گیا۔
الجزیرہ کے نامہنگار نے تصدیق کی کہ قابض فوجیوں میں سے ایک نے نیتن یاہو پر تنقید کی تھی اور انہیں واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایااور مطالبہ کیا کہ وہ عہدہ چھوڑ دیں۔
عبرانی اخبار”معاریو” کے لیے "لزار” انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ (نجی) کی طرف سےکرائے گئے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد اسرائیلی قابض حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو "7 اکتوبر” کی جنگ کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
گذشتہ چند دنوںکے دوران اسرائیلی حکام نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کے ارد گرد 7 اکتوبر کوہونے والے واقعات کو روکنے میں "سکیورٹی کی ناکامی” کی ذمہ داری قبولکرتے ہیں۔ ان میں وزیر دفاع یوآو گیلنٹ، شن بیٹ جنرل سکیورٹی سروس کے سربراہ،رونن بار اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ ہارون ہیلیوا شامل تھے۔
اسی طرح آرمی چیفآف اسٹاف ہرزی ہیلیوی، قومی سلامتی کونسل کے چیئرمین زاچایا ہانیگبی، فضائیہ کےکمانڈر ٹومر بار، وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ، اور آئی ڈی ایف ہوم فرنٹ کمانڈ کےکمانڈر رافی میلونے بھی اپنی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
نیتن یاہو نے ابھیتک اس ناکامی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور وہ غزہ کی پٹی میں خونی قتل عام کرکے اس سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔