اسرائیلی وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین نے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کی پالیسی پر مہرتصدیق ثبت کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع کی جانب سے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہ کرنے اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ صہیونی کابینہ کی جانب سے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے یطا قصبے کا محاصرہ کرکے تمام اہلیان قصبہ کو اجتماعی سزا دینے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کا دعویٰ ہے کہ بدھ کے روز تل ابیب میں فائرنگ کرکے چار یہودی آباد کاروں کو ہلاک اور سات کو زخمی کرنے میں ملوث فلسطینیوں کا تعلق یطا قصبے سے ہے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی حکومت نے فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا کے کئی ظالمانہ اقدامات کیے ہیں۔ ان میں یطا قصبے کو فوجی علاقہ قرار دے کر اس کی مکمل ناکہ بندی، 83 ہزار فلسطینیوں کو جاری کردہ سفری پاسز کی منسوخی اور شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہ کرنے کا اقدام بھی شامل ہیں۔
عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع کا فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہ کرنے کا موقف ان کے پیش رو کی پالیسی کے برعکس ہے کیونکہ سابق وزیردفاع موشے یعلون نے اعلان کیا تھا کہ وہ تحویل میں لیے گئے تمام فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کریں گے کیونکہ شہداء کے جسد خاکی روکنے سے فلسطینیوں میں اسرائیل کے خلاف اشتعال اور غم وغصے میں اضافہ ہورہا ہے۔
حال ہی میں اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر گیلاداردان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کریں گے مگراس شرط پرکہ ورثاء اپنے شہید اقارب کو آبائی علاقوں کے بجائے دوسرے شہروں میں سپرد خاک کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی تحویل میں اس وقت 8 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ہیں۔ ان میں سے بعض شہداء کے جسد خاکی گذشتہ سات ماہ سے قابض فوج کی تحویل میں ہیں اورا نہیں ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کیا گیا۔