اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں روکے گئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے شہر میں دو الگ الگ مقامات پر اڑھائی سوسے زاید گھروں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ہفت روزہ ’’ یروشلم‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے امریکا اور عالمی برادری کے دباؤ کے بعد روکے گئے تعمیراتی منصوبوں پر کام کی اجازت دے دی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے بیت المقدس میں دو الگ الگ منصوبوں پر یہودی آباد کاروں کے لیے گھروں کی تعمیر کی منظوری دی۔ ایک منصوبے میں 80 اور دوسرے میں 150 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے بیت المقدس میں ’معالیہ ادومیم‘ یہودی کالونی میں مکانات کی تعمیر کا سلسلہ عالمی برادری کے دباؤ کے بعد روک دیا تھا۔ مگر حال ہی میں بلدیہ کی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کی طرف سے بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی سالگرہ کے موقع پر شعفاط کے مقام پر قائم ’’رمات شلومو‘‘ یہودی کالونی میں 82 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے بیت المقدس میں تعمیرات کے ایک نئے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔
عبرانی جریدے کی رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں دوسرا تعمیراتی منصوبہ جس کی منظوری دی گئی وہ جنوبی بیت المقدس میں قائم ’’غیلو‘‘ یہودی کالونی میں ہے جہاں 150 نئے مکانات تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔