شنبه 16/نوامبر/2024

قومی مفاہمت کے لیے مصر کی ثالثی قبول ہے، بھرپور تعاون کریں گے:حماس

بدھ 15-جون-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے کہا ہے کہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان قومی مفاہمت اور مصالحت کے لیے مصر اور کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے ثالثی کی مساعی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مصری حکومت فلسطینیوں میں مفاہمت کے لیے ثالثی کرنا چاہتی ہے تو حماس کی قیادت قاہرہ جانے اور بات چیت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سرگرم رہ نما حازم قاسم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کرانے کے لیے سنجیدہ ہے اور مصر سمیت کسی بھی ملک کی ثالثی کے تحت قومی مفاہمتی بات چیت آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی مفاہمت کا عمل تمام فلسطینیوں کے لیے مفاد میں ہے اور حماس سب سے بڑھ کر قومی مفاہمت کی خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بھی مفاہمتی بات چیت ہو گی اور حماس اور تحریک فتح کی قیادت باہمی مفاہمت کے لیے دوحہ کی ثالثی کے تحت بات چیت کرے گی۔

حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ قومی مفاہمت کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ تمام فریقین سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ بدقسمتی سے صدر عباس اور ان کی جماعت کی جانب سے قومی مفاہمت کی مساعی کو آگے بڑھانے کے بجائے ان میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں کئی سال سے جاری قومی مفاہمت مساعی مسلسل معطل ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے تمام فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ فلسطینی تنظیموں کی جانب سے مصری پیش کش کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی