اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی دیکھ بحال کے لیے قائم کردہ ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘[اونروا] نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوں میں خشک امدادی سامان کے بجائے الیکٹرانک راشن کارڈ تقسیم کرنا شروع کیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ امور پناہ گزین، پناہ گزینوں کی فلاحی کمیٹیوں اور اونروا کی انتظامیہ کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد الیکٹرانک راشن کی کارڈ کی تقسیم کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ قبل ازیں فلسطینی انتظامیہ اور اونروا کے درمیان الیکٹرانک کارڈز اور ان کی افادیت کے حوالے سے اختلافات سامنے آئے تھے، تاہم اونروا کی جانب سے تمام اعتراضات دور کرنے کے بعد پناہ گزینوں میں کارڈز کی تقسیم شروع کر دی ہے۔
غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں قائم ’’عین بیت الماء‘‘ پناہ گزین کیمپ کی سروسز کمیٹی کے چیئرمین ابراہیم نمر نے میڈیا کو بتایاکہ ’اونروا‘ کی طرف سے پناہ گزینوں میں الیکٹرانک راشن کارڈز کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی طورپر ’’عین بیت الماء‘‘ کیمپ کے پناہ گزینوں میں کارڈ تقسیم کیے گئے ہیں۔ ان کارڈز کے ذریعے پناہ گزین ہرماہ ضروری اشیاء کی خریداری کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اشیاء کی قیمتوں کے اتارو چڑھاؤ کا تنازع حل کرلیا گیا ہے اب اس کارڈ کی مدد سے کوئی بھی فلسطینی پناہ گزین[جو کارڈرکھتا ہو] بازار سےاشیائے ضروریہ خرید سکتا ہے۔
ابراہیم نمر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی نے غرب اردن میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں غربت کے خاتمے کے لیے غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گذارنے والے شہریوں کی اضافی کفالت کے لیے بھی ایک جامع پلان تیار کیا ہے۔ اس پلان کوعملی شکل میں لانے کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ممکن ہے کہ غریب پناہ گزینوں کی اضافی امداد کے لیے انہیں بھی الیکٹرانک راشن کارڈز کی طرز پر کارڈز جاری کیے جائیں گے۔