اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سال قبل ایک فلسطینی خاندان کو آگ لگا کر زندہ جلائے جانے کا کیس داخل دفتر کرتے ہوئے اس کی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیس میں گرفتار اکلوتے مجرم کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ذرائع ابلاغ میں یہ مقدمہ’’دوابشہ خاندان قتل کیس‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ گذشتہ برس جولائی کے آخر میں مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر یہودی دہشت گردوں نے ایک مکان پر آتش گیر مواد چھڑک کر آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں مکان میں موجود دو میاں بیوی اور ان کا ایک شیر خوار بچہ جل کر شہید ہو گئے تھے جب کہ ایک چار سالہ بچہ احمد بری طرح جھلس گیا تھا، تاہم وہ اس پورے خاندان میں وہ اکیلا زندہ بچا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے اس واقعے میں ملوث ’’نتنائیل برکوبٹز‘‘ نامی ایک یہودی دہشت گرد کو گرفتار کیاتھا۔ اسرائیلی ریڈیو ’’گالیہ‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے ملزم کے خلاف پیش کردہ شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے دوابشہ خاندان قتل کیس کی تحقیقات روکنے اور مجرم کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی عدالت کی جانب سے دوابشہ خاندان کے بہیمانہ اور سفاکانہ قتل کی تحقیقات روکے جانے پر سخت برہمی اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کیس کی تحقیقات روکنے کو نا انصافی اور سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوابشہ خاندان اپنے ساتھ پیش آئے اس ہولناک واقعے پر انصاف کا منتظر ہے۔