اریٹیریا کے ذرائع ابلاغ نے حکام کےحوالے سے انکشاف کیا ہے کہ سرائیل کے ایک بلند پہاڑی علاقے پر اپنی رصدگاہ کے ذریعے یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب اتحاد کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اریریٹریا کے مقامی ذرائع اور حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بحر احمر کے کنارے 3ہزار میٹر بلند’’امباسویرا‘‘ نامی ایک پہاڑی چوٹی پر ایک رصد گاہ بنا رکھی ہے، جہاں سے یمن کی باب المندب بندرگاہ پربحری جہازوں کی آمد ورفت کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔
فلسطین کے مشرقی افریقی امور کے تجزیہ نگار ڈاکٹر اسامہ الاشقر نے اس حوالے سے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بحر احمر کے قریب اریٹیریا کے سرزمین پر اسرائیلی آبزرویٹری دراصل ایک جاسوسی اڈہ ہے جس کا مقصد یمن کی باب المندب بندرگاہ پر نظررکھنا ہے۔ اسرائیل نے بہ ظاہر یہ رصدگاہ اسرائیلی بحری جہازوں کے سفر اور ان کے مسائل کے حل کے لیے قائم کی ہے مگر اس کے پس پردہ اسرائیل یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب اتحاد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔ یوں یہ رصدگاہ اسرائیلی مفادات پر نظر رکھنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے یمن میں حوثی باغیوں اور سابق مںحرف صدر علی عبداللہ صالح نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا ہے اس کے بعد سے اس خطے میں ایرانی بحری جہازوں کی نقل وحرکت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیل جہاں ایک طرف عرب ممالک کی بحری ٹریفک پر نظر رکھے ہوئے ہے وہیں اس رصدگاہ سے ایران اور سوڈان نیز ایران کے افریقی ملکوں کو جانے والے بحری جہازوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔
اریٹیریا کے جنوب میں عرب ممالک نے یمن میں آپریشن کو آگے بڑھانے اور لاجسٹک سپورٹ کے لیے ایک عارضی بندرگاہ کرائے پر حاصل کی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس بندرگاہ سے سوڈان کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کو اسلحہ مہیا کیا جاتا رہا ہے۔