فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں ایک یہودی اسکول کے پرنسپل کے قتل کے واقعے کے بعد غرب اردن میں دو بریگیڈ اضافی فوجی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی اضافی نفری ایک ایسے وقت میں تعینات کی جا رہی ہے جب دو روز میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں تین فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جب کہ فلسطینیوں کی مزاحمتی کرروائیوں میں ایک یہودی آباد کار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج نے مغربی کنارے میں دو بریگیڈ اضافی نفری تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چھاتہ بردار بریگیڈ 35 اور گولانی بریگیڈ 13 کی تمام بٹالینز کو غرب اردن میں مختلف مقامات پر پہنچنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
ادھر الخلیل میں ایک یہودی مدرسے کے پرنسپل کے قتل کے بعد الخلیل شہر کا محاصرہ کر لیا ہے۔ شہر کے تمام اہم مقامات پر فوج کی بھاری نفرتی تعینات کی گئی ہے۔ فلسطینی شہریوں کو واجب الاداء ٹیکس بھی روک دیے گئے ہیں اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی الخلیل میں جمعہ کے روز فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک یہودی آباد کار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے جگہ جگہ سیمنٹ کے بلاک کھڑے کر کے سڑکوں کو بلاک کر دیا ہے۔ شہریوں کو پیدل چلنے سے بھی منع کیا جا رہا ہے۔ الظاھریہ، السموع اور دیگر چوکیوں پر فلسطینیوں کی جامہ تلاشی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
خیال رہے کہ الخلیل شہر میں اسرائیلی فوج کے تازہ محاصرے نے 2104ء کو وہاں سے تین یہودی آباد کاروں کے اغواء کے واقعے کی یاد یازہ کردی ہے۔ دو سال پیشتر وہاں سے تین یہودیوں کے اغواء کے بعد بھی الخلیل کا محاصرہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ موجودہ وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے بھی الخلیل شہر کے محاصرے کے احکامات جاری کیے ہیں۔