ماہ صیام کے آخری عشرے کے دوران دنیا بھر کی مساجد میں اہل ایمان پوری مذہبی عقیدتکے ساتھ عشرہ اعتکاف مناتے ہیں۔ دنیا بھر کی مساجد کی طرح ترکی کی تاریخی مساجدبھی معتکفین سے کچھا کھچ بھری ہوئی ہیں۔
انہی بڑی مساجد میں ترکی کے اسکدار شہر میں واقعملک کی تاریخ کی سب سے پرانی مسجد ’شاملجا‘ بھی شامل ہے، جس میں ہزاروں نمازیوں اورروزہ داروں نے لیلۃ القدر کی رات عبادت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اوسکدار بلدیہ اوراس کے آس پاس کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے مسجد شاملجا میںاجتماعی افطاری میں شرکت کی۔ اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہ صیامکی 27 ویں شب مسجدشاملجا میں 12 ہزار سے زایدنمازی موجود تھے جنہوں نے پوری رات نوافل ، تلاوت کلام پاک اور ذکرو اذکار میںگذاری۔
شاملجا مسجد ترکی کی سب سے قدیم مسجد تصور کیجاتی ہے۔ سنہ 2013ء میں اس کی توسیع کا کام مکمل کیا گیا، جس کےبعد اس کی گنجائش15 ہزار مربع میٹرسے بڑھ گئی۔ اس میں ایک بڑا کانفرنس ہال،اسلامی آثار قدیمہ کا ایک عجائب گھر، ایک لائبریری اور نمائش گاہ کے علاوہ کارپارکنگ بھی بنائی گئی ہے۔
مسجد شاملجا جدید و قدیم فن تعمیر کا حسینامتزاج ہے۔ مسجد کے چھ بلند مینار ہیں۔ ان میں سب سے بلند ترین چار میناروں کیاونچائی 1071 میٹر ہے۔ دومینار 90 میٹر اونچےہیںْ مسجد کا گنبد 72 میٹر بلند اور 34 میٹر چوڑا ہے۔
ترکی میں مقیم ایک عراقی شہری خمیس العبیدی نےبتایا کہ انہیں مسجد شاملجا دیکھنے کا بہت شوق تھا اور یہی شوق انہیں اس مسجد تکلے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے لیے یہ مسجد ایک خوبصورت عبادت گاہ ہے جب کہ غیرمسلم اس کے فن تعمیر سے بہت متاثرہوتے ہیں۔ بلا شبہ ترک حکومت کے اہم کارناموں میں مسجد شاملجا کی تعمیر وتوسیع ایکدین کی ایک بڑی خدمت تصور کی جائےگی۔
مسجد شاملجا کی زیارت کرنے والی ایک شامی خاتوننور العلبی نے بتایا کہ مسجد ہراعتبار سے ایک شاہکار ہے۔ مسجد کا حجم، اس کے مینار،گنبد ،اندرونی اور بیرونی مناظر مسجد کا محل وقوع ایک سے بڑھ کر ایک اپنی خوبصورتیمیں اپنی مثال آپ ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ توسیع سے قبل مسجدمیں چند ہزار افراد نماز ادا کر سکتے تھے مگر توسیع کے بعد اب اس میں 50 ہزار افراد کےبا جماعت نماز ادا کرنے کی سہولت موجود ہے۔