غزہ کی پٹی میںہر گذرتے لمحے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اجتماعی قتل عام کا سلسلہ جاری ہے اوروحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں غزہ کے ایک سینیر صحافی اور الجزیرہ ٹی وی کے نامہنگار وائل الدحدوح کا پورا خاندان شہید ہوگیا۔
دوسری جانبانسانی حقوق کی تنظیموں، اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور صحافتی تنظیموں نےالدحدوح کے خاندان کی شہادت کو سوچا سمجھا اجتماعی قتل اور وحشیانہ انتقام قراردیا۔
معاصر عرب ٹی ویالجزیرہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ان کے ایک صحافی کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی بدھ کیرات ایک اسرائیلی فضائی حملے میں جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔
رائٹرز کے مطابقاس واقعے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ حماسکے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس فضائی حملے میں 25 افراد شہید ہوئے ہیں۔
الجزیرہ کا کہناہے کہ وائل الدحدوح نے اپنے خاندان کو شمالی غزہ سے نصیرات منتقل کیا تھا کیونکہاسرائیل کی جانب سے اہلِ علاقہ کو انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ وہ حماس کے جنگجوؤںکے خلاف متوقع کاررائی سے قبل شمال کی طرف چلے جائیں۔
شہید ہونے والوںمیں الجزیرہ کے صحافی کے خاندان کے باقی افراد بھی شامل ہیں۔ تاہم اب تک ٹی وی چینلکی جانب سے اسرائیل پر صحافی کے خاندان کو نشانہ بنانے کا الزام نہیں لگایا گیاہے۔
میڈیا میں نشر کیگئی لائیو فوٹیج میں وائل الدحدوح کو ہسپتال میں اپنے خاندان کے افراد کی لاشیں دیکھکر دل گیر حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ حملے کے وقت وائل لائیو رپورٹنگکر رہے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلیفوج کی اس بربریت پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ صحافتی حلقوں اور انسانی حقوق کیتنظیموں نے اسے کھلی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہکی پٹٰی پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں اسی طرح کئیپورے پورے خاندان ختم ہوگئے ہیں۔
وحشیانہ بمباریمیں اب تک چھ ہزار سے زاید فلسطینی شہید اور سولہ ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔