سعودی عرب میں سوموار کے روز دہشت گردی کے پے درپے چار حملوں کی پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف لیڈروں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور سعودی قیادت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنے الگ الگ بیان میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ یک جہتی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے مسلم دنیا پر زوردیا ہے کہ وہ متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرے۔
پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کے روز سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور سعودی عرب میں دہشت گردی کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے حملوں میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہم دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں سعودی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں”۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ایک بیان میں سعودی حکومت کو پاکستان کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے اور سعودی عرب کے تحفظ، سلامتی اور علاقائی خود مختاری کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔انھوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کرتا ہے۔
درایں اثنا اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون پر بات کی ہے اور سعودی مملکت میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔
بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ، بحرین اور کویت کے وزرائے داخلہ نے سعودی ولی عہد ،نائب وزیراعظم اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور سعودی عرب میں دہشت گردی کے تباہ کن حملوں کی مذمت کی ہے۔
الریاض میں متعیّن امریکی سفیر جوزف ڈبلیو ویسٹفال نے دہشت گردی کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہرکسی کو امن کے ساتھ عبادت کرنے کا حق حاصل ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب عید الفطر کی آمد آمد ہے اور امریکا،سعودی عرب اور دنیا بھر مسلمان عید کی خوشیاں منا رہے ہوں گے مگر دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سعودی سکیورٹی اہلکاروں اور دوسرے افراد کے خاندان غم زدہ ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی ) کے سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی نے اپنے مذمی بیان میں کہا ہے کہ ”جن لوگوں نے دہشت گردی کے حملوں کی حمایت کی یا اس کی منصوبہ بندی کی ،وہ سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام کے علاوہ خطے اور اسلامی دنیا کے استحکام کو خطرات سے دوچار کرنا چاہتے ہیں”۔
او آئی سی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق ایاد امین مدنی نے کہا:” کوئی شخص جو اپنی جان لیتا ہے،بے گناہ شہریوں کو قتل یا دہشت زدہ کرتا ہے اور رمضان المبارک اور پھر مدینہ منورہ میں اور مسجد نبوی کے نزدیک اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے،وہ مسلمان نہیں ہوسکتا اور اس نے تمام اسلامی اقدار کی نفی کی ہے”۔انھوں نے ہمہ وقت چوکس سعودی سکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کے حملوں کو بروقت ناکام بنانے پر تعریف کی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کی قیادت اور عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔مصر ،قطر ،اومان اور ایران نے بھی سعودی عرب میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ ”سنی اور شیعہ جب تک متحد نہیں ہوجاتے،اس وقت تک وہ دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہیں گے”۔ لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے بھی مدینہ منورہ میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ہے۔