اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی شہری بلال ابو غانم کو یہودی بس میں فدائی حملے میں شہید بہاء علیان کے ساتھ معاونت کرنے کے الزام میں 3 بار عمر قید اور 60 سال اضافی قید کے ساتھ 19 لاکھ شیکل جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکن اسیر بلال ابو غانم کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس حراست میں لیا تھا۔ ان پر 13 اکتوبر2015ء کو بیت المقدس میں اسرائیلی بس میں فدائی حملہ کر کے تین یہودیوں کو ہلاک اور 11 کو زخمی کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ اس کارروائی میں ایک فلسطینی بہاء علیان شہید ہو گئے تھے۔
اسرائیلی عدالت میں پیش کی گئی فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ابو غانم اور بہاء علیان بس پرحملے میں ملوث ہیں۔ انہوں نے یہ کارروائی یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور اس سے قبل مغربی کنارے کے نابلس شہر میں دوابشہ خاندانو کو زندہ جلائے جانے کے بعد یہودیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی منصوبہ بندی کی تھی۔ انہوں نے 20 ہزار شیکل کی ایک پستول خرید کی جس کی مدد سے اسرائیلی بس میں فائرنگ کرکے 3 یہودیوں کو ہلاک اور گیارہ کو زخمی کر دیا تھا۔
اسرائیل کی بئرسبع جیل میں قید بلال ابو غانم کا ایک پیغام بھی سامنے آیا ہے۔ بلال کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھی بہاء علیان شہید کے ہمراہ یہودی بس پر حملہ کیا تھا۔ ان کی کارروائی یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ردعمل تھی۔ انہوں نے صرف مخصوص یہودیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ کارروائی سے قبل بس میں سوار یہودی بچوں کو اتار کر الگ کیا گیا۔
گرفتاری سے قبل بلال ابو غانم نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ ایک بیان میں شہداء کے لیے10 وصیتں بھی بیان کی تھیں۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ہم اعداد و شمار کے زیاہ قائل نہیں۔ ہماری ملاقات اب جنت میں ہو گی۔