اسرائیلی پارلیمنٹ کی آئین ساز کمیٹی نے ایک نئے مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کے عرب ارکان کو ایوان سے بے دخل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ مسودہ قانون پر ابتدائی مرحلے میں اپوزیشن ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ عرب ارکان کی رکنیت منسوخی کے بجائے انہیں عارضی طورپر کنیسٹ سے نکالا جانا چاہیے۔
مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کنیسٹ کی رکنیت کی منسوخی کے لیے اپوزیشن کے 10 ارکان سمیت 70 ارکان کی جانب سے اسپیکر کے سامنے شکایت درج کرانا ضروری ہے۔ اسپیکر کے سامنے کسی بھی رکن کے خلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کے ثبوت مہیا کرنے ہوں گے کہ مدعا علیہ اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد پر اکسانے میں ملوث ہے۔ لہٰذا اسے پارلیمنٹ کی رکنیت سے برطرف کیا جائے۔
اپوزیشن کے 10 ارکان سمیت 70 ارکان کی جانب سے دائر درخواست کی روشنی میں پارلیمنٹ اس شکایت پررائے شماری کرائے گی۔ رائے شماری میں 90 ارکان کا حصہ لینا ضروری ہے۔ اگر ان میں سے تین چوتھائی مذکورہ رکن کی رکنیت کی منسوخی کے حق میں رائے دیں تو اسے منظورسمجھا جائے گا اور اس کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ پارلیمنٹ سے بے دخل رکن کو سپریم کورٹ سے رجوع کا حق حاصل ہو گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں مذکورہ متنازع قانون ایک ایسے وقت میں زیربحث ہے جب دوسری جانب قابض اسرائیلی حکومت میں شامل سیاست دان عرب کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والے ارکان کے خلاف آئے روز زہر اگلتے اور ان کے خلاف قانونی کارروائیاں کی دھمکی دیتے ہیں۔ عرب رکن کنیسٹ حنین الزعبی اور بعض دیگر پرالزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال پھیلانے میں ملوث ہیں اور فلسطینیوں کی دہشت گردی[مزاحمت] کی حمایت کرتے ہیں۔