انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے زیرحراست سیاسی کارکنوں سے غیرانسانی سلوک کے خلاف سخت احتجاج کے بعد معاملہ عالمی فوج داری عدالت [آئی سی سی] میں اٹھایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے ایک بین الاقوامی گروپ نے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کو اذیتیں دینے کی تحقیقات کے لیے عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر جنرل کو ایک درخواست دی ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں ڈالے گئے سیاسی کارکنوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لندن میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’عرب ہیومن رائٹس‘ کی جانب سے ہیگ کی فوج داری عدالت کے پراسیکیوٹر کو ایک درخواست بھیجی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں پابند سلاس سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے غیرانسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میجر جنرل ماجد فرج کی زیرکمان انٹیلی جنس اور میجر جنر جنرل زیاد ھب الریح کی زیرقیادت ڈیفنس سیکیورٹی فورسز نے جون 2014ء سے قبل اور اس کے بعد غرب اردن میں نہتے شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا تھا۔ کریک ڈاؤن کے دوران سیکڑوں نہتے شہریوں، بچوں ، طلباء ، اساتذہ اور ضعیف العمر افراد کو حراست میں لینے کے بعد ان پر تشدد کیا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے بغیر کسی وجہ ہے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کو اٹھا کر غائب کر دیتے ہیں اور انہیں کئی کئی ماہ تک وحشیانہ تشدد اور اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں پر الزام ہے کہ وہ شہریوں کی جبری گم شدگی اور انہیں اذیتیں دینے میں ملوث ہیں۔
دوران حراست سیاسی کارکنوں کو ذبح کیے جانوروں کی طرح کھڑکیوں یا دروازوں کے پیچھے الٹا لٹایا جاتا ہے۔ ان پر تشدد کے آخری درجے کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ فلسطینی سیکیورٹی اداروں کے سنگین جرائم کی روک تھام کے لیے صدر محمود عباس سے بار بار نوٹس لینے کی اپیلیں بھی کی گئیں مگرایسے لگتا ہے کہ یہ سب کچھ صدر عباس کی خاموش رضا مندی سے جاری ہے۔