اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی ابتدائی مرحلے کی منظوری دی ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ سیکیورٹی مسائل اور فلسطینیوں کی جانب سے پرتشدد حملوں کے خطرات کا سامنا کرنے والی یہودی کالونیوں میں آباد یہودی آباد کاروں کو ٹیکسوں کی ادائی میں چھوٹ دی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی کالونیوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ اور آباد کاروں کو مالی مرعات دینے سے متعلق تجاویز پرغور کے لیے کابینہ کی آئینی کمیٹی کا ایک اجلاس بھی حال ہی میں منعقد ہوا تھا جس میں پارلیمنٹ کے ذریعے یہودی آباد کاروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دلوانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں آئینی کمیٹی نے وزارت برائے قومی سلامتی اور مالیات کو دو ہفتوں کے اندر اندر مالی مراعات کے حوالے سے سفارشات پیش کرنے کی مہلت دی تھی۔
عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں بتایا ہے کہ وزارت مالیات نے خطرات کا شکار یہودی کالونیوں میں آباد کاروں کو ٹیکسوں میں خصوصی چھوٹ کی سخت مخالفت کی تھی۔ وزارت مالیات کا کہنا ہے کہ اگر خطرات کا سامناکرنے والی کالونیوں کےیہویوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی تو قومی خزانے کو سالانہ 37 ملین ڈالر کا نقصان ہو گا۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ میں یہ بل جیوش ہوم نامی سیاسی جماعت کے رکن پارلیمنٹ بتسلئل سموطریچ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
مسٹر سموطریچ کی جانب سے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ 60 یہودی کالونیوں کو امن وامان کے مسائل کا سامنا ہے۔ پارلیمنٹ ان یہودی کالونیوں میں آباد کیے گئے یہودیوں کو ٹیکسوں سے مستثنٰی قرار دے۔ تاہم وزیر مالیات موشے کحلون اور خزانہ کمیٹی کے چیئرمین موشے غفنی نے سموطریچ کی تجاویز اور مطالبات کی مخالفت کی تھی۔