فلسطین کے مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کے کمانڈوز نے زخمی حالت میں گرفتار کی گئی ایک 18 سالہ فلسطینی لڑکی سے اسپتال میں اس حالت میں تفتیش کی ہے کہ وہ بسترعلالت پرزنجیروں سے جکڑی ہوئی تھی۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ صہیونی انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے گذشتہ روز بیت المقدس میں ’’شعار تصدیق‘‘ اسپتال پر دھاوا بولا جہاں 18 سالہ اسیرہ رغد الشوغانی بھی زخمی حالت میں زیرعلاج ہے۔ اسے اس کے بستر کے ساتھ زنجیروں سے باندھا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے نہتی اور زخمی فلسطینی اسیرہ سے تفتیش کے دوران وہاں پر اس کی دیکھ بحال پرمامور طبی عملے کو بھی باہر نکال دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شوغانی کو اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ماری گئی گولیاں ابھی تک اس کے جسم میں موجود ہیں۔ سرجری کر کے انہیں نکالا نہیں کیا گیا۔ وہ سخت تکلیف میں ہے۔ اس کے باوجود یہودی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اسپتال میں اس سے جاکر ظالمانہ انداز میں تفتیش کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی خفیہ اداروں کے اہلکار رغد شوغانی پر دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کا اعتراف کرے۔ اس دوران اسے بلیک میل کرنے کی بھی مذموم کوشش کی گئی۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی تفتیش کے بعد طبی عملے کو واپس اس کے پاس بلایا گیا۔
خیال رہے کہ اسیرہ رغد الشوغانی کو صہیونی فوجیوں نے چند رروز قبل بیت المقدس کے قلندیا پناہ گزین کیمپ میں ایک چیک پوسٹ پر گولیاں مار کر شدید زخمی کیا تھا۔ بعد ازاں اسے شدید زخمی حالت میں جیل منتقل کردیا گیا تھا۔