اردن کی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی سازشوں اور صہیونی پولیس کےہاتھوں فلسطینی نمازیوں پر تشدد کی ایک بار پھر مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ سرخ لکیر ہے اور اسرائیل کو اس لکیر کو عبور کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر مذہبی امور واقاف وائل عربیات نے عمان میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی ‘سیادت’ کے بارے میں کسی قسم کی بات چیت قابل قبول نہیں ہے۔ اگر اسرائیل کی جانب سے قبلہ اول کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ کیا تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے بلکہ مسلمانوں کے مقدس مقام کے معاملات میں مداخلت سے تعبیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے تمام معاملات اور دیکھ بحال کی ذمہ داری صرف مسلمانوں کے سرپر ہے۔ اسرائیل حیلوں بہانوں سے قبلہ اول میں مداخلت سے باز رہے۔ مسجد اقصیٰ اور اس کے آس پاس حرم قدسی کا تمام رقبہ اوقاف اسلامی کا حصہ ہے جس پراسرائیلی تسلط کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اردنی وزیرنے اسرائیلی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صہیونی ریاست خود قابض ہے اور بیت المقدس کے مقامی باشندوں کو ایک قابض ریاست کی سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے مقدس مقامات کے دفاع کا حق حاصل ہے۔ مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی آمد ورفت پرپابندیاں عاید کرنا عالمی قوانین اور مذہبی آزادیوں کے بھی خلاف ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیرآوی گیڈو لائبرمین نے مسجد اقصیٰ کی حفاظت کرنے والے فلسطینیوں کو خلاف قانو قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لائبرمین کے اس اعلان کے بعد فلسطین میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔