فلسطین کے مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے شہر عکا میں واقع تاریخی جامع مسجد الجزار میں خوفناک آتش زدگی کے باعث مسجد کا ایک حصہ جل کر خاکستر ہو گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب عکا کی تاریخی جامع مسجد میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں خواتین کے لیے مختص مسجد کا حصہ جل کر خاکستر ہو گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق آتش زدگی کا یہ واقعہ بجلی کے شارٹ سرکٹ کا نتیجہ بتایاجاتا ہے۔ اسرائیلی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کی ہیں، تاہم مقامی شہریوں کوشبہ ہے کہ مسجد کو آگ لگانے کی کارروائی میں یہودی شرپسندوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی نے آتش زدگی کے واقعے میں یہودیوں کو ملوث قرار دینے کے تاثر کی نفی کی ہے۔
ایک عین شاہد کا کہنا ہے کہ مقامی شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پالیا۔ اسرائیلی پولیس اور فائر بریگیڈ کا عملہ تاخیر سے پہنچا اس وقت تک آگ پر قابو پایا جا چکا تھا۔
خیال رہے کہ عکا شہر میں واقع جامع مسجد الجزار سنہ1781ء میں احمد پاشا جزار کے عہد میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد دور عثمانی کے اسلامی فن تعمیر کا شاہکار ہے جس کا طرز تعمیر استنبول کی مساجد کے مشابہ ہے۔ بالخصوص مسجد الجزار کو استنبول کی نیلی مسجد ہی کے ڈیزائن پر بنایا گیا۔ یہ سطح زمین سے بلند،اپنے بلند ترین میناروں، پانی کے فوارے اور 20 کلو میٹر دوری سے دکھائی دینے کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔