انسانی حقوق کیایک بین الاقوامی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری ‘ نے کہا ہے کہغزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض فوج کے حملوںمیں ہر 7 منٹ کی شرح سے ایک فلسطینی بچہ مارا جاتا ہے، جو کہ جدید تاریخ میں بےمثال خونریزی ہے۔ یوکرین کی جنگ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے کہیں زیادہ ہے۔
جنیوا میں قائم یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 24 دنوں کے اسرائیلی فضائی اور توپخانے کےحملوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 3457 گئی ہے اور ایک ہزار سے زائد دیگرملبے تلے لاپتہ ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ تعداد اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، فروری 2022 کے آخر سےفروری 2023 کے آخر تک پہلے سال کے دوران یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ہلاک ہونےوالے بچوں کی تعداد سے دس گنا زیادہ ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے بین الاقوامی برادری کے فریقین کو یاد دلایا جنہوں نے جنگ کے آغاز سےہی یوکرین میں بچوں کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اقدامات کیے ہیں کہ غزہ میں عام شہریوںکی نسل کشی سے آگاہ رہیں۔ خاص طور پر بچوں کے خلاف صہیونی ریاست کے اس سنگین دہرےمعیار کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔
یورو میڈ نے اسبات پر زور دیا کہ غزہ کے بچے خوفناک جنگ کے دوران پہلے سے سوچے سمجھے قتل کے مقصدسے اندھا دھند حملوں کا نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے بے گھر ہیں اور انکے پاس خوراک اور پینے کے صاف پانی کی کمی ہے۔ غزہ کی پٹی کے جنوب میں آگ اوربارود کی زد میں ہے، جس نے ان صدموں کی شدت کو بڑھا دیا ہے جن کا وہ سامنا کر رہےہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ غزہ کے 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی ذہنی صحت خراب ہو رہی ہے جو کہ پٹی کی2.2 ملین آبادی کا 47 فیصد ہے، کئی سالوں سے بحران کا شکار ہے