اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی پولیس کی جانب سے فلسطینی وزیر برائے امور یہودی آباد کاری زیاد ابو عین کے وحشیانہ قتل سے متعلق کی جانے والی تحقیقات کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے امور یہودی توسیع پسندی زیاد ابو عین کو صہیونی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دسمبر 2014ء کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔
اسرائیلی پولیس نے زیاد ابو عین کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی مگر اب اطلاعات ملی ہیں کہ ان کے قتل کا معاملہ داخل دفتر کر دیا گیا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’روٹر نیٹ‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ زیاد ابوعین کے قتل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ قتل میں ملوث اسرائیلی بارڈر پولیس کے اہلکار کو طلب کر کے اس سے پوچھ گچھ کرے گی مگر کمیٹی کی طرف سے قاتل کو ابھی تک طلب نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب کمیٹی نے زیاد ابو عین کے قتل کا معاملہ داخل دفتر کر دیا ہے۔
مقتول فلسطینی وزیر زیاد ابو عین کے اہل خانہ کے وکیل ’’امیلی شایفر‘‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدالت سے متعدد مرتبہ قاتل فوجی اہلکار کی گرفتاری اور تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا مگر صہیونی عدالت ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا ہے۔ مقتول کےاہل خانہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالتی کمیٹی اور اسرائیلی پولیس کے طرز عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زیاد ابو عین کے قتل کی تحقیقات کرنے سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔