جمعه 15/نوامبر/2024

فتح اورحماس کے درمیان انتخابات سے متعلق اختلافات جلد دور کرنے پر زور

ہفتہ 13-اگست-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے حماس اور تحریک فتح کے درمیان بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان اختلافات موجود ہیں مگرانہیں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ حماس نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے کسی کو حیرت زدہ نہیں کیا ہے۔ حماس ایک سیاسی جماعت ہے اور کسی بھی سیاسی عمل میں حصہ لینا اس کا حق ہے۔ اس لیے کسی دوسری سیاسی قوت کو حماس کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان پرحیرت زدہ نہیں ہونا چاہیے۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر پوسٹ ایک بیان میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ حماس اور فتح دونوں فلسطینی قوم کی نمائندہ ہیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگردونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کا دشمن ہرگز نہیں بنا چاہیے۔ ہمارا دشمن مشترکہ ہے۔ حماس اور فتح کو قابض اسرائیل ہی کو اپنا دشمن سمجھنا ہوگا۔

ڈاکٹر مرزوق کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے حماس نے کوئی انوکھا کام نہیں کیا ہے۔ حماس ایک عوامی سیاسی جماعت ہے اور عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے۔ حماس نے قومی ترقی اور عوامی بہبود کو بلدیاتی انتخابات میں اپنا شعار بنایا ہے۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعلقات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے اسرائیل کے ساتھ مل کر غرب اردن میں حماس کے سیای کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل خطے کا حصہ ہرگزنہیں۔ یہ ایک غاصب ریاست ہے اور فلسطینی قوم کو اس کے خلاف مزاحمت کا حق ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین میں 8 اکتوبر 2016ء کو بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔ انتخابات کے لیے فلسطینی شہروں میں مہم جاری ہے۔ اس دوران حماس اور فتح کے درمیان ایک دوسرے پر انتخابی مہم کے دوران رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ گذشتہ روز یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ تحریک فتح حماس کو مورد الزام ٹھہرا کر انتخابات ملتوی کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی