چهارشنبه 30/آوریل/2025

مطالبات تسلیم کئے جانے پر فلسطینی اسیر نے 70 روزہ بھوک ہڑتال ختم کر دی

جمعرات 25-اگست-2016

اسرائیلی جیل میں 70 دن مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر بلال کاید نے مطالبات تسلیم کئے جانے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔ اسیر کی انتظامی حراست کی مدت 12 دسمبر 2016ء کو ختم ہو گی تاہم اس نے معاہدہ طے پانے کے بعد بھوک ہڑتال روک دی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتالی اسیر بلال کاید کی خاتون وکیل سحر فرنسیس نے بتایا کہ اسرائیل جیل انتظامیہ اور بلال کاید کے درمیان ایک ڈیل طے پائی ہے جس کے تحت اسیرنے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے تاہم اس ڈیل کی تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’’ضمیر فاؤنڈیشن‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بلال کاید اور صہیونی انتظامیہ کے درمیان طے پائے معاہدے کی تفصیلات جمعرات کے روز سامنے لائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ چودہ سال آٹھ ماہ تک اسرائیل کی جیلوں میں مسلسل قید رکھنے کے بعد اسرائیلی انتظامیہ اسیر بلال کاید کی قید کی سزا ختم ہوئے رہائی کے بجائے انتظامی حراست میں منتقل کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔

اسیر بلال کاید 30 نومبر 1981ء کو غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے شمالی قصبے عصیرہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گریجویشن قلندیا انسٹیٹوٹ سے کی اور طالب علمی کے زمانے میں عوامی محاذ سے وابستہ ہو گئے تھے۔

سنہ 2001ء میں اسرائیلی فوج نے انہیں حراست میں لیا۔ ان پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی حمایت اور اسرائیل پر حملوں کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور عدالت نے 14 سال قید کی سز سنائی تھی۔  اس دوران فروری 2015ء کو اسیر کےوالد انتقال کر گئے۔ اسیر بلال کاید پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔

چودہ سال آٹھ ماہ تک حراست میں رکھنے کے دوران اسرائیلی انتظامیہ نے انہیں کئی بار قید تنہائی میں ڈالا اور اہل خانہ سے ان کی ملاقات پر پابندی عاید کی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی