اسرائیلی حکومت کی طرف سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے جس ریل کار منصوبے کی خبریں ذرائع ابلاغ میں آتی رہی ہیں اس کا نقشہ بھی سامنے آیا ہے۔ سامنے آنے والے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریل کار مسجد اقصیٰ کے ارد گرد چلائی جائے گی اور اس کا ٹریک مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان ٹاؤن کے قلب سے گذرے گا۔ اپنی ہئیت ترکیبی کے اعتبار سے ریل کار کا یہ منصوبہ قبلہ اول کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے بعض مجوزہ اسٹیشن مسجد اقصیٰ سے متصل مقامات پر بنائے جا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی بلدیہ کے میئر نیر برکات کا کہنا ہے کہ ’’ریل کار‘‘ کے سابقہ ٹریک کے نقشے میں تبدیلی کی گئی ہے۔ نئے ٹریک میں سلوان ٹاؤن اور مسجد اقصیٰ کے قریب کئی نئے اسٹیشن بھی بنائے جائیں گے۔ اس ضمن میں سلوان کے بالائی حصے اور زیریں دونوں کو ملایا جائے گا۔
یہودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم اہالیان القدس کو ٹریفک کی بہتر،آرام دہ اور جدید سہولیات سے آراستہ سہولت مہیا کرنا چاہتے ہیں۔
ریل کار کے اسرائیلی منصوبے کی جو تفصیلات اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی ہیں ان میں بتایا گیا ہے کہ ریل کار مسجد اقصیٰ کی مشرقی اور جنوبی سمت سے گذرے گی جو آگے بڑھ کر سلوان ٹاؤن کے قلب تک جائے گی۔ سلوان کے وسط میں اس ریل کار کے چار اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کے باہر ایک اسٹیشن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ وادی حلوہ سے محض 20 میٹر کے فاصلے پر ایک اسٹیشن بھی بنایا جائے گا۔ جہاں سے براہ راست یہودی مسجد اقصیٰ تک پہنچ سکیں گے۔ پرانے بیت المقدس کی تاریخی دیوار سے ریل کار کا ٹریک 100 میٹر کے فاصلے سے گذرے گا جو آگے بڑھتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی مشرقی سمت، باب رحمۃ، جبل زیتون اور سات ستارہ ہوٹل تک پہنچے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت داخلہ، سیاحت اور وزارت مذہبی امور نے مشترکہ طور پر بیت المقدس میں یہودیوں کی قبلہ اول تک براہ راست رسائی یقینی بنانے کے لیے’ریل کار‘ کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ منصوبہ بیت المقدس کو یہودیانے کے اس نوعیت کے جاری 19 صہیونی منصوبوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کے لیے مختصر اور آسان راستہ مہیا کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو ریل کار کے ذریعے قبلہ اول کے جنوب میں واقع سلوان ٹاؤن، جبل زیتون، القدس کے پرانے داخلی راستے باب الاسباط ، باب الرحمہ اور یہودیوں کے داؤن ٹاؤن کو باہم مربوط کرنا ہے۔ اس طرح سلوان اور جبل زیتون سے یہودی ہوائی ریل یا ’’ریل کار‘‘ کی مدد سے براہ راست مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے تک پہنچ سکیں گے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ’’ریل کار‘‘ کا منصوبہ بیت المقدس میں یہودیوں کو قبلہ تک رسائی فراہم کرنے کے جاری 19 منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ انیس منصوبے ’’القدس ویژن 2020ء‘‘ کے اسرائیلی پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت بیت المقدس کو ’’عظیم تر یروشلم‘‘ بنانے کے لیے شہر میں بڑے پیمانے پر انفرااسٹرکچر کا جال بچھانا ہے۔ ان میں سے بیشتر توسیع پسندی کے منصوبے مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں ہیں جو ایک جانب باب الخلیل سے شروع ہو کر باب الاسباط سے ہوتے ہوئے، سوالن وادی حلوہ اور عین سلوان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے دو ارب شیکل یا 400 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ منصوبے 2030ء تک مکمل کیے جائیں گے۔
اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے القدس میں ریل کار کے کئی اور منصوبے بھی زیر غور ہیں۔ ان میں برکہ سلطان سے باب الخلیل اور الثوری کالونی کو ملانے کا منصوبہ، وادی حلوہ اور عین سلوان، وزٹر سینٹر اور باب المغاربہ کو ملانے کا منصوبہ شامل ہیں۔ اسی منصوبے کے تحت سلوان اور العین کے مقام پر ایک سیاحتی مرکز اور تین منزلہ استقبالیہ اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔ جہاں سیڑھیوں اور لفٹوں کی بھی سہولت مہیا کی جائے گی۔