اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر بیت لحم کے الدھیشہ پناہ گزین کیمپ سے کل جمعہ کو ایک پورے فلسطینی خاندان کو حراست میں لیا۔ خواتین اور بچوں سمیت فلسطینی خاندان کو کئی گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے الدھیشہ پناہ گزین کیمپ میں ایک 19 سالہ فلسطینی نوجوان نباء الصیفی کو حراست میں لینے کے لیے اس کےگھر پر دھاوا بولا۔ گھر میں موجود خواتین، بچوں اور دیگر افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم صیفی گھر پرموجود نہ ہونے کے باعث گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
بعد ازاں ایک دوسری کارروائی میں الصیفی کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم اس دوران نباء الصیفی کے اہل خانہ، اس کے بہن بھائیوں اور کم عمر بچوں کو صہیونی فوج نے حراست میں لینے کے بعد ایک حراستی مرکز منتقل کردیا تھا۔
مرکز کےنامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ایک سینیر افسر نے الصیفی کے گھر میں فون کرکے کہا کہ الصیفی سیکیورٹی اداروں کو مطلوب ہے جو فوری طورپر فوجی مرکز میں رپورٹ پیش کرے اور اپنی گرفتاری دے تاہم الصیفی نے گرفتاری دینے سے انکار کردیا۔ اس پر اسرائیلی فوجی افسر نے بڑی تعداد میں فوجیوں کو اس کےگھر پرچھاپہ مارنے اور تمام افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا۔ صہیونی فوجیوں نے فلسطینی شہری کے گھر میں موجود اس کے والد عمر، عمر رسیدہ والدہ نوال، چھوٹے بھائی معاذ، ہمشیرہ اور متعدد چھوٹے بچوں کو گرفتار کرکے حراستی مرکز منتقل کردیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی خاندان کو حراست میں لینے اور اسے حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف فلسطینی شہریوں نے سخت احتجاج کیا۔ فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے صہیونی فورسز نے آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک چار سالہ بچے سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔